لندن(جیٹی نیوز)سن بلوغت کو پہنچنے والی لڑکیوں کو چہرے پر ”پمپلز“ کیوں نکل آتے ہیں صدیوں سے یہ مسئلہ ابتک حل نہ ہو سکا،ہر دور میں ڈاکٹر اور حکماءاسے کبھی ہارمونز میں تبدیلیاں اور کبھی خون کی تپش قرار دیتے ہیں لیکن معروف برطانوی اخبار نے اب ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں اس کی اصل وجہ بیان کی گئی ہے۔برطانوی ڈاکٹر نے طویل تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ سن بلوغت کو پہنچنے والی لڑکیوں کو جلد کی شکایات اسلئے رہتی ہیں کہ وہ ضرورت سے زیادہ مثبت یا منفی سوچ کو پروان دینا شروع کر دیتی ہیں۔
ذہنی دباﺅ کا براہ راست اثر چہرے کے تاثرات پر پڑتا ہے ،اگر کوئی شخص پریشان ہے تو اس کا اظہار اس کی صورت سے ہی ہوتا ہے اسی طرح خوشی کا اظہار بھی چہرے کے تاثرات سے ہوتا ہے۔ماہر سکن نے اس حوالے سے مزید کہا ہے کہ اس نے جدید سائنٹفک طریقے سے جب مشاہدہ کیا تو معلوم ہوا کہ ذہنی تناﺅ یعنی ٹینشن کے براہ راست اثرات دماغ کے اس اندرونی حصوں کو متاثر کرتے ہیںجسے سپائنل کا نام دیا جاتا ہے،سپائنل ہی جلدکو سنوارنے اور جھریاں ڈالنے میں کردار ادا کرتا ہے۔صحت مندسپائنل جلد کو توانا رکھتا ہے۔
تحقیق کیمطابق لڑکیاں جب الٹا سیدھا سوچنا شروع کرتی ہیں تودماغ کا سپائنل متاثر ہوتا ہے ،ایسی صورتحال میں جلد میں موجود چکنائی کے اجزاءجلد سے الگ ہوجاتے ہیں یوں وہ ایک سپاٹ کی شکل اختیار کر لیتے ہیں ،چہرے کے جس حصے پر سپاٹ بنتا ہے وہ پھیل کر بے جان ہونا شروع ہو جاتا ہے اور وہاں ہلکی سی سوزش آ جاتی ہے جسے ”پمپل“ کہا جاتا ہے۔سکن کا یہ یہ حصہ جلد سے ہی الگ تھلگ ہو جاتا ہے۔ ”پمپل“ کو خلالی کرنے سے وہاں سیاہ دھبہ پڑجاتا ہے اورچہرہ بھدا معلوم ہوتا ہے۔
ماہر جلد نے سوال اٹھایا کہ مختلف کریمیں اور ٹوٹکے خالی جلد کو کیسے بھر سکتے ہیں؟بلکہ یہ الٹا اسے نقصان پہنچاتے ہیں ،جب تک سپائنل سے براہ راست جلد کو احکامات نہیں پہنچتے اسے خون کی سپلائی ممکن ہی نہیں،ایسا کیسے ممکن ہے کہ کریمیں یا ٹوٹکوں سے خون بننا شروع ہو جائے۔ماہر جلد نے ”پمپل“ کا شکار لڑکیوں اور جھریوں کا شکار خواتین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صرف اور صرف اپنی غذا کو بہتر کرلیں اور چہرے کو زیادہ سے زیادہ تر رکھیں تو ان کو مطلوبہ تنائج ملنا شروع ہو جائیں گے۔چہرے پر جتنے جراثیموں کا خاتمہ ہو گا،جلد اتنی شاداب ہوتی چلی جائے گی لیکن ایسا اسی صورت ممکن ہے کہ ذہنی دباﺅ کو آڑے نہ آنے دیا جائے اور ضرورت سے زیادہ سوچنا بند کر دیا جائے تا کہ دماغ میں موجود سپائنل کی بے چینی ختم ہو سکے۔
Categories: Girls, Single Women