روم(جیٹی نیوز)اٹلی کی ایک جواں سالہ نرس کرونا وائرس سے ہلاک ہونیوالے افراد کی لاشیں دیکھ دیکھ کر اچانک دلبرداشتہ ہو گئی اور اس نے خود کشی کر لی۔برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق نرس کافی عرصہ سے ہسپتال میں کرونا کے مریضوں کی دیکھ بھال کر رہی تھی اس دوران مریضوں کی بیشتر تعداد دم توڑ گئی ۔حالات اس قدر خوفناک صورت اختیار کر گئے کہ34 سالہ ڈینیلا تریزی بھی کرونا وائرس کا شکار ہو کر رہ گئی
،وہ اس سے قبل بے دھڑک ہو کر مریضوں کی خدمت سر انجام دے رہی تھی لیکن جب اسے کرونا وائرس نے اپنا شکار بنایا تو اس کی تمام تر صلاحیتیں مفلوج ہو کر رہ گئیں اور اس نے تکلیف سہنے کی بجائے خود ہی مر جانا بہتر سمجھا اور بالآخر خود کشی کر لی۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ میں تصدیق کی کہ 34 سالہ ڈینیلا تریزی نے شدید ذہنی ڈپریشن کی وجہ سے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا
۔نرس فیڈریشن کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ خودکشی کرنے والی نرس گزشتہ کئی ہفتوں سے کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے لمبارے کے سب سے مصروف ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں خدمات سر انجام دے رہی تھیں۔اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے والی نرس ہزاروں نئے مریض آنے اور ہسپتال میں یومیہ سینکڑوں ہلاکتیں دیکھنے کی وجہ سے سخت ذہنی دباو کا بھی شکارتھی
لیکن اس نے ہمت نہ ہاری لیکن جب اسے معلوم ہوا کہ وہ خود بھی کروناوائرس کا شکار ہو گئی ہے تو اس نے خود کو ہی زندگی سے آزاد کر لیا۔نرس نے خود کشی سے پہلے اپنی جان دینے کی منطق پیش کرتے ہہوئے موقف اختیار کیاکہ اگر وہ زندگی رہی تو مزید تندرست افراد بھی کرونا کا شکار ہو جائیں گے ۔دوسروں کو مارنے سے بہتر ہے خود کو مار دینا،اسی نظریہ پر اس خاتون نے خود کشی کر لی۔ نرس فیڈریشن نے کہا ہے کہ ملک بھر میں میڈیکل عملہ انتہائی ذہنی دباو کا شکار ہے۔اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اٹلی بھر میں مجموعی طور پر 5 ہزار میڈیکل عملہ بھی کرونا سے متاثر ہ ہے۔تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ کرونا سے کتنا میڈیکل عملہ ہلاک ہو چکاہے۔
Categories: News, Professional Women, Women