لندن(جیٹی نیوز)کرونا وائرس وباء سے لاک ڈاﺅن کو ایک ماہ سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے ،مختلف طبقہ ہائے فکر کے افراد کو حکومت کی جانب سے مالی امداد دی جا رہی ہے ۔اسی تناظر میں ویب پر کاروبار کرنے والی سیکس ورکرز نے برطانوی حکومت سے نقد امداد کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اپنے مطالبے کی حمایت میں انہوں نے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے شادی شدہ گاہک گھروں میں قرنطینہ ہو چکے ہیں ان کی بیویاں اور بچے بھی گھروں میں ہیں جس کے باعث وہ چھپ گئے ہیں اور پھنس گئے ہیںاور سیکس ورکرز کا کاروبار تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔
سیکس ورکرز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری امداد میں ان کا حصہ بھی مقرر کیا جائے۔سیکس ورکرز کے مطابق لاک ڈاﺅن سے کاروبار میں تیزی کا امکان طاہر کیا گیا لیکن حقیقت میں اس کے برعکس ہوا اور بیویوں کے خوف سے مرد حضرات جیسے روپوش ہو گئے ہیں اور ان کا کاروبار ختم ہو کر رہ گیا ہے۔ جنسی چیٹ کی ایک میزبان نے کہا کہ اس کے بیشتر شادی شدہ گاہک مرد اس وقت چھپ گئے ہیں اور ویب پر دستیاب ہی نہیں جس سے اس کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے اور وہ مالی امداد کی مستحق ہے۔
ایک اور سیکس ورکر نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ اس کے بہت سے گاہک غیر شادی شدی ہیں لیکن اب لاک ڈاﺅن کے باعث میرے دوسرے بہت سے کلائنٹ جو سنگل ہیں اب اپنی والدہ اور والد کیساتھ رہ رہے ہیں۔ انہوں نے بھی ویب پر چیٹنگ اور سیکس کا عمل چھوڑ دیا ہے۔ادھر رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں لاکھوں خاندان جنسی کام سے حاصل ہونے والی آمدنی پر گزارہ کرتے ہیں۔ادھر حکومت نے ٹیکس گزاروں کے خوف سے سیکس ورکرز کو مالی امداد کے خانے سے نکال دیا ہے،حکومت کے مطابق عوام کی اکثریت اس بات کو پسند نہیں کرے گی کہ ان کی کمائی سے سیکس ورکرز کی کفالت کی جائے۔
Categories: Professional Women, shameless, Women