لندن(جیٹی نیوز)غمزدہ والدین نے انتہائی کرب کیساتھ بتایا کہ ان کی 17 سالہ بچی نے کرونا وائرس سے ہلاکتوں اور طویل لاک ڈاﺅن کے باعث ذہنی تناﺅ کا شکار ہو کرخود کشی کر لی۔سترہ سالہ دوشیزہ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اپنی عمر کے ابتدائی حصے سے ہی انتہائی حساس طبیعت کی مالک چلی آ رہی تھی،ملک میں جیسے ہی کرونا وائرس سے اموات کا سلسلہ شروع ہوا وہ حد درجہ گھبراہٹ کا شکار ہو چکی تھی اور گھر سے باہر نکلنا ہی نہیں چاہتی تھی۔
بتھ پالمر کی اس کے والدین نے کونسلنگ کی کافی کوشش کی کہ وہ لاک ڈاﺅن کو خود پر مسلط نہ کرے یہ عارضی ہے اور وباءجلد اپنے خاتمے کو پہنچ جائے گی لیکن بتھ ان تسلیوں سے نہ بہل سکی۔دو روز قبل اس کے والدین گھر پر موجود نہ تھے ،اس دوران بتھ نے خود کشی کر لی۔والدین کے مطابق جب وہ گھر پہنچے تو بچی کو مردہ حالت میں پایا۔بتھ پالمر کے بارے میں اس کے وادین نے بتایا کہ وہ گلوکاری کی تعلیم حاصل کررہی تھی اور اس نے اپنے گانے کی کلپس سوشل میڈیا پر بھی اپ لوڈ کئے تھے۔
لاک ڈاون کو ایک ماہ مکمل ہونے پر اس نے اپنے والدین سے کہا کہ اسے 30 روز یوں محسوس ہوئے ہیں کہ جس طرح اس نے 300 برس قید خانے میں گزارے ہیں۔اہلخانہ کے مطابق وہ خوف میں مبتلا ہو چکی تھی کہ اس پابندی کو کبھی بھی ختم نہیں کیا جا ئے گا۔اس کے والدنے بتایاکہ اس کی بیٹی اپنے دوستوں کو نہ دیکھ پانے اور کالج نہ جانے پر افسردہ اور مایوس تھی۔ اس نے ذرہ برابر بھی شک نہ ہونے دیا کہ وہ خود کشی کر لے گی۔لاک ڈاﺅن کے دوران دنیا بھر میں اتنی زیادہ ہلاکتیں اس سے برداشت نہ ہو سکی تھیں۔اس کے والد نے مزید بتایا کہ وہ ہر روز اپنے کالج کو مس کرتی تھی ،وہ باہر جاکر اپنے دوستوں کو نہیں دیکھ سکتی تھی۔ اسے یوں لگتا تھا جیسے یہ تین ماہ کا لاک ڈاون 300 سال کا ہے۔
Categories: Girls, innocent girls, Women