واشنگٹن (جیٹی نیوز ) کورونا وائرس نے اپنے خفیہ وار سے 12 سالہ بچی کو موت کے منہ میں دھکیل دیا تھا،اسے قے آئی ،پھر اس کے ہونٹ نیلے پڑ گئے،وہ اچانک بے ہوش ہوگئی اور اسی دوران اسے دل کا دورہ بھی پڑ گیا،ڈاکٹروں نے سی پی آر کے ذریعے بچی کی سانس بحال کی اور وہ درحقیقت موت کے منہ سے واپس زندگی کی جانب لوٹ آئی۔ علاج کے دوران کم سن بچی 4 دن وینٹی لیٹر پر بھی رہی۔ امریکی اخبار کے مطابق امریکی ریاست لوزیانا کے شہر کوونگٹن سے تعلق رکھنے والی12 سالہ جولیٹ میں پہلی بار کروناوائرس کی جو علامات سامنے آئیں وہ بالغ افراد سے بالکل مختلف تھیں۔
بچی کی ماں جینی فر نے بتایا کہ اس کی بیٹی کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا نہیں ہوا بلکہ الٹیاں اور پیٹ کے شدید درد کا سامنا کرنا پڑا۔جینی فر خود ایک ریڈیولوجسٹ ہیں اور انہیں پہلے لگا کہ ان کی بیٹی کو اپنڈکس کا مسئلہ ہے مگر خطرے کی گھنٹی اس وقت بجی جب بچی کے ہونٹ نیلے ہوگئے اور ہاتھ پیر ٹھنڈے پڑ گئے۔جینی فر نے بتایا کہ میں نے خدا سے دعا کی کہ میری مدد کی جائے۔اس بچی کو ایک قریبی ہسپتال کے ایمرجنسی روم میں لے جایا گیا جہاں اسے ہارٹ اٹیک کا سامنا ہوا اور ڈاکٹروں 2 منٹ تک سی پی آر کے ذریعے اسے موت کے منہ سے کھینچ کر واپس زندگی کی جانب لے آئے۔
اس کے فوری بعد بچی کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے 40 میل دور واقع ایک بڑے ہسپتال منتقل کیا گیا۔اس بچی نے بتایاکہ پہلے تو میں بہت ڈر گئی تھی، میں مرگئی تھی اور پھر زندگی کی جانب واپس آئی۔جولیٹ کا علاج کرنے والے ایک ڈاکٹر جیک کلین موہن نے بتایا کہ جولیٹ ان چند شدید بیمار بچوں میں سے ایک ہے جن کا کووڈ 19 کے دوران میں نے علاج کیا۔
Categories: Girls